بورڈ نے 29 مارچ اور 7 اپریل کو منعقدہ اپنے اجلاسوں میں پاکستان
اسٹیل مل کے بنیادی آپریٹنگ اثاثوں کو اسٹیل کارپوریشن پرائیویٹ
لمیٹڈ کومنتقل کر نے اور واپس نہ لینے کی قانونی چارہ جوئی کے لیے نو ابجیکشن
سرٹیفیکیٹ کے اجرا میں تاخیر پر بہت تشویش ظاہر کی ہےبورڈ نےسوئی
سدرن گیس کمپنیسے کہا ہے کہ وہ ا پنی قانونی چارہ جوئی واپس لے اور
پاکستان اسٹیل ملز کےاثاثوں کو اسٹیل کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ کو
فوری طورپر منتقل کرنے کے لیےمطلوبہ نو ابجیکشن سرٹیفیکیٹ جاری
کرے تاکہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی اورنجکاری کے عمل میں مزید تاخیر
سے بچا جا سکےتاہم یہ پیشرفت تقریباً ایک عرصے بعد ہوئی ہے جب ایس
ایس جی سی ایل نےپی ایس ایم کی انتظامیہ سے جون2015 کے بعد سے
ملک کی سب سے بڑی پریشان حال اور بند صنعتی کمپنی کو ملوں کے بقایا
واجبات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک حتمی میٹنگ کے لیے کہا جس پر
گیس کمپنی کی انتظامیہ نے کام کیا ہے اختلافات اس وقت سامنے آئے
جب سوئی سدرن گیس کمپنی نے پاکستان اسٹیل مل کی چودہ سو ایکڑ اراضی
کی قیمت اس کے پسند کے ایویلیویٹر کے ذریعے حاصل کی جس کی قیمت
پاکستان اسٹیل مل اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے مشترکہ طور پر مقرر کردہ
ایک آزاد ایویلیویٹر کے ذریعے تشخیص کی گئی تھی تاہم فی الحال پاکستان اسٹیل
مل کے فیکٹری ایریا تقریباً بارہ سو تیس ایکڑ اراضی اور اس کی نجکاری کے
لیے درکار مشینری کے خلاف نو اوبجیکشن سرٹیفیکیٹ کے اجراء کو روک
دیا ہے ۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کا عمل پی ٹی آئی حکومت کی
طرف سے شروع کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی طرف سے جاری رکھا گیا
ہےمشترکہ مفادات کونسل کی جانب سےکسی بھی منظوری کے بغیر اور حکومت
کیجانب سے فوری طور پر زمین سے متعلق نو ابجیکشن سرٹیفیکیٹ کے اجراء کے
بغیر س عمل کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے ملز بورڈ کی طرف سےکہا گیا ہےکہ دو بار ایل
اوسی جاری کرنے کے باوجود 20 دنوں کے اندر ترمیم شدہ ایل او سی تاحال جاری
نہیں کی جاسکی ہے ۔
ایس ایس جی سی ایل نے جون 2022 میں پی ایس ایم کی زمین لیز کی بنیاد پر
حاصل کرنے کی پیشکش کی، "اس کے بعد سے،وقت کے ساتھ ساتھ ایس ایس جی
سی کے مطالبات میں مسلسل اضافہ/ تبدیل ہوتا رہا ہے"،پاکستان اسٹیل مل کے
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل بورڈ نے 30 سال کے لیے زمین کو سوئی سدرن
گیس کمپنی کو لیز پر دینےکی اجازت دی تاکہ پاکستان اسٹیل مل انتظامیہ کی طرف سے
ایک آزاد ویلیویٹر کے ذریعے تازہ تشخیص کے بعد ایس ایس جی سی کو تیئیس بلین
روپے کی اصل قابل ادائیگی رقم کو ایڈجسٹ کیا جا سکے اس لیز کی اجازت اس شرط
کے ساتھ بھی دی گئی تھی کہ مذکورہ اراضی صرف ایس ایس جی سی کے ذریعے ایل
این جی ٹرمینلز اور صنعتی سہولیات کے قیام کے لیے استعمال کی جائے گی جس کے
بدلے میں ایس ایس جی سی کی طرف سے این او سی فراہم کیا جائے گاایس ایس جی
سی ایل کے مطالبے پر، پی ایس ایم نے بھی ایل این جی ٹرمینل کے لیے اپنی
شرط ترک کر دی اور صنعتکاری کے لیے اراضی کے استعمال کی اجازت دے دی
ہے۔
متعلقہ وفاقی وزارتوں سمیت اسٹیک ہولڈرزکےمختلف جلاسوں کے بعد پیٹرولیم
ڈویژن نے ایس ایس جی سی ایل کو ہدایت کی کہ وہ اصل رقم اور غیر متنازعہ تاخیر
سے ادائیگی کے سرچارج کے خلاف زمین کے معاملے کو حتمی شکل دے اور سندھ
ہائی کورٹ میں اپنے مقدمے میں ترمیم کرے تاکہ مشینوں کے ساتھ 1,230 ایکڑ کو
استثنیٰ دیا جائے اور قانونی چارہ جوئی سے اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان
میں پاکستان اسٹیل مل کی ضروریات کے لیے این او سی جاری کریں باالآ خر دونوں
کمپنیاں SSGCL اور PSML مشترکہ طور پر تیسرے فریق کی جانبسے زمین کی قیمت کاجائزہ
لینے کے بعد موجودہ وقت میں 39.3 ملین روپے فی ایکڑ کے حساب سے مذکورہ 1,400
ایکڑ کی مارکیٹ ویلیو تقریباً پچپن بلین روپے بنتی ہے جس کی نیلامی کے لیے کام
تیز کردیا گیا ہے۔